آٹو موبائل کمپنی رینالٹ 2018ء میں اپنی گاڑیاں متعارف کرائے گی

       آٹو موبائل کمپنی رینالٹ 2018ء میں اپنی گاڑیاں متعارف کرائے گی

رینالٹ ڈسٹر دنیا بھر میں اپنے فیچرز اور متوازن قیمت کی وجہ سے مشہور ہے۔ فرنچ آٹو موبائل کمپنی رینالٹ پاکستان میں اپنی گاڑیاں متعارف کرانے کا پلان رکھتی ہے، اس مقصد کیلئے رینالٹ کا دبئی کی ایک کمپنی کے ساتھ اشتراک بھی متوقع ہے اور اس سلسلے میں دونوں کمپنیز کے درمیان ایم او یو سائن کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رینالٹ پاکستانمیں اپنا مینو فیکچرنگ پلانٹ بھی لگانا چاہتی ہے تاکہ کم قیمت رینالٹ کو پاکستان میں متعارف کرایا جا سکے۔ فرنچ آٹو موبائل کمپنی 2018ء تک اپنی گاڑیاں پاکستان میں متعارف کرائے گی،اس سلسلے میں کراچی میں مینو فیکچرنگ پلانٹ لگایا جائے گا جس سے 50000 کے قریب گاڑیوں کی تیاری ممکن ہو سکے گی۔
رینالٹ کا ماڈل رینالٹ ڈسٹر دنیا بھر میں اپنے فیچرز کی وجہ سے مشہور ہے۔ کمپنی کو پاکستان میں درپیش مسائل کو حل کرنے کیلئے حکام کی وزیر اسحاق ڈار سے ملاقات بھی ہوئی ہے۔ایک اندازے کے مطابق اس گاڑی کی پاکستان میں قیمت تقریباً 15 لاکھ رکھی جائے گیجبکہ انڈیا میں اس کی قیمت 10 لاکھ ہے۔

انسانی یادداشت میں اضافے کیلئے مائیکرو چِپ ایجاد

              انسانی یادداشت میں اضافے کیلئے مائیکرو چِپ ایجاد

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ماہرین نے ایک ایسی باریک چِپ ایجاد کرلی ہے جس سے انسانی یادداشت میں 30؍ فیصد تک اضافہ ہو جاتاہے۔حالیہ برسوں میں تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ حشرات الارض میں ’’دماغ کے پروستھیسس‘‘ کو یادداشت بہتر بنانے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے جس سے وہ ذہنی سرگرمیاں زیادہ بہتر انداز سے انجام دے سکتے ہیں
تاہم یہ پہلی مرتبہ ہے کہ انسانوں کیلئے بھی اس طرح کی کوئی چپ ایجاد کی گئی ہو۔محققین نے پہلی مرتبہ ایک ایسی تکنیک متعارف کرائی ہے جس کی مدد سے یہ چپ اس انداز کی نقل کرکے امور سر انجام دیتی ہے جس انداز سے دماغ قدرتی طور پر سرگرمیاں انجام دیتا ہے۔
امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے سوسائٹی آف نیورو سائنسز کے سالانہ اجلاس میں بتایا ہے کہ دماغ کے ایک مخصوص حصے ’’ہِپو کیمپس ریجن‘‘ کو اس چپ کی مدد سے متحرک کرنے کے نتیجے میں دماغی صلاحیت میں 30؍ فیصد تک اضافہ ہو جاتا ہے۔
یہ چپ دماغ میں اسی طرح نصب ہوتی ہے جیسے کسی اپاہج شخص میں مصنوعی اعضا نصب کیے جاتے ہیں۔ محققین نے اپنے تجربات کیلئے 20؍ رضاکاروں کی مدد حاصل کی اور ان پر مختلف انداز سے تحقیق کی، ان کے دماغ میں الیکٹروڈس کے ذریعے ہپو کیمپس ریجن کو متحرک کیا گیا اور نتائج حاصل کیے گئے۔
تجربات کے سلسلے میں ہر شخص کو مختلف تصاویر دکھائی گئیں اور 75؍ سیکنڈز کے بعد ان ہی تصاویر کے متعلق سوالات کیے گئے، زیادہ تر افراد نے سوالوں کے بہتر اور فوری جوابات دئیے جن کی مدد سے سائنسدانوں نے اعداد و شمار نوٹ کیے۔تجربات کے سلسلے میں رضاکاروں کو مائیکرو الیکٹرک شاک بھی دیئے گئے۔
تحقیق میں شامل یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سائنسدان ڈونگ سنگ نے بتایا ہے کہ یادداشت کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے ہم نیورل کوڈ تحریر کر رہے ہیں اور یہ کام پہلے کبھی نہیں کیا گیا۔کامیاب ٹرائل کی مدد سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ Brain Implant کی مدد سے یادداشت میں 30؍ فیصد تک اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

چربی پگھلانے کیلئے پانی میں یہ ایک قدرتی غذا ملا کر پئیں، ایک ماہ میں ہی دنیا بدل جائے گی

چربی پگھلانے کیلئے پانی میں یہ ایک قدرتی غذا ملا کر پئیں، ایک ماہ میں ہی دنیا بدل جائے گی

اگر جسم پر اضافی چربی موجود ہوتو یہ بہت بری لگتی ہے اور اس کے نجات کے لئے ہم کئی طرح کے طریقے آزماتے ہیں۔آئیے آپ کو چربی پگھلانے کے لئے انتہائی آسان نسخہ بتاتے ہیں جسکے ایک مہینے استعمال سے ہی آپ کی دنیا بدل جائے گی۔
دنیا کی مشہور خاتون Danette Mayجو ورزشیں سکھانے کے لئے شہرت رکھتی ہے نے اپنی ایک حالیہ ویڈیو میں لوگوں کومشورہ دیاہے کہ وہ کم از کم28دن تک لیموں کا استعمال روز کریں۔اس کا کہنا ہے کہ لیموں ایک الکلائن غذا ہے اور اس کے استعمال سے جسم سے فاسد اورزہریلے مادے نکل جاتے ہیں اور وزن میں حیرت انگیز کمی واقع ہوتی ہے۔
اس کا کہنا ہے کہ لیموں والاپانی جگر کو صاف کرکے ہمارے خون کو صاف ستھرا کردیتا ہے۔اس کے ساتھ ہمارے معدے سے زہریلی گیسیں بھی نکل جاتی ہیں اور بدہضمی کا خاتمہ ہوتا ہے۔آپ کو بس یہ کرنا ہے کہ صبح سویرے اٹھتے ہی آدھا لیموں پانی میں نچوڑنا ہے اور یہ گلاس پی لینا ہے۔
یہ بات انتہائی ضروری ہے کہ آپ لیموں پانی کا استعمال صبح سویرے کریں اور اسے پینے سے قبل خالی پیٹ ہوں۔یاد رہے کہ ٹھنڈے پانی میں لیموں نہ ڈالاجائے بلکہ تازہ پانی استعمال کیا جائے اور اگر پانی کو نیم گرم کرلیا جائے تو یہ اور زیادہ فائدہ دے گا۔

لیموں کے فوائد تو آپ نے بہت سنے ہونگے مگر اس کا ایک ایسا نقصان جس کے بعد آپ لیموں استعمال کرنے سے پہلے سوبار سوچیں گے

لیموں کے فوائد تو آپ نے بہت سنے ہونگے مگر اس کا ایک ایسا نقصان جس کے بعد آپ لیموں استعمال کرنے سے پہلے سوبار سوچیں گے

لندن(نیوزڈیسک)آپ نے لیموں پانی کے فوائد تو سن رکھے ہوں گے لیکن اس کا ایک ایسا نقصان بھی ہے جس کے بارے میں آپ کو علم نہیں ۔اس نقصان سے کیسے بچا جاسکتا ہے آئیے آپ کو بتاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ لیموں پانی ہمارے دانتوں کے انیمل کے لئے بہت خطرناک ہوتا ہے اور اس کے مستقل استعمال سے ہمارے دانتوں کے اوپر تہہ کمزور پڑجاتی ہے جو کہ دانتوں کے لئے بہت خطرناک ہے۔اگر آپ نیم گرم پانی میں لیموں پی رہے ہیں تو یہ مزید خطرناک بات ہے کیونکہ گرم پانی کیمیکل ری ایکشن کو تیز کردیتا ہے۔
لہذا لیموں پانی پیتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ پانی ٹھنڈا ہو۔ اسی طرح اس نقصان کو کم کرنے کا ایک طریقہ لیموں پانی پینے کے بعد برش کرنا ہے لیکن یاد رہے کہ صبح اٹھنے کے بعد لیموں پانی پینے کے بعد فوری طور پر برش نہ کریں
بلکہ کم از کم ایک گھنٹے کا وقفہ دیں ورنہ دانتوں کے انیمل کا جلد خراب ہونے کا زیادہ امکان ہے۔ایک کام اور بھی کیا جاسکتا ہے کہ لیموں پانی کو کسی سٹرا کے ساتھ پیا جائے تاکہ وہ کم سے کم دانتوں کو لگے۔

وہ 2 چیزیں جو پاکستانیوں کو کھانے میں بے حد پسند ہیں اگر اکٹھی کھائی جائیں تو کبھی کینسر کا شکار نہ ہوں گے، جدید تحقیق میں سائنسدانوں کا ایسا انکشاف کہ جان کر پاکستانیوں کو بے حد خوشی ہوگی

وہ 2 چیزیں جو پاکستانیوں کو کھانے میں بے حد پسند ہیں اگر اکٹھی کھائی جائیں تو کبھی کینسر کا شکار نہ ہوں گے، جدید تحقیق میں سائنسدانوں کا ایسا انکشاف کہ جان کر پاکستانیوں کو بے حد خوشی ہوگی

ہمارے ہاں زیادہ تر لوگ تیز مرچ اور ادرک والے سالن پسند کرتے ہیں مگر کچھ لوگ مرچوں کی جلن برداشت نہیں کر پاتے۔اب سائنسدانوں نے مرچ اور ادرک کا ایک ایسا فائدہ بتا دیا ہے کہ سب لوگ ہی ان دونوں چیزوں کو ملا کر کھانا شروع کر دیں گے۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق امریکن کیمیکل سوسائٹی کے ماہرین نے اپنی نئی تحقیق میں بتایا ہے کہ ”سرخ مرچ اور ادرک کا آمیزہ ایک ایسے مرکب کو جنم دیتا ہے جو کینسر کے خلاف انتہائی مدافعت رکھتا ہے۔“
اس سے قبل سرخ مرچوں پر کی گئی کئی تحقیقات میں بتایا گیا تھا کہ ان میں پایا جانے والا کیپسیسن (Capsaicin)نامی عنصر کینسر کے مرض میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔  کیمیکل سوسائٹی کے ماہرین ان پرانی تحقیقات کے نتائج کو ذہن میں رکھ کر تجربات کر رہے تھے۔
اس دوران ان پر منکشف ہوا کہ اگر سرخ مرچ کو ادرک کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جائے تو کیپسیسن نامی یہ عنصر کینسر کے خلاف مدافعت کا باعث بنتا ہے۔ ماہرین نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سرخ مرچ کے عنصر کیپسیسن اور ادرک کے عنصر 6جنجرگول (6-gingergol)کو یکجا کیا جائے تو یہ کینسر کا بہترین علاج بن جاتے ہیں۔
ماہرین نے اس تحقیق میں پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا چوہوں پر تجربات کیے۔ انہوں نے چوہوں کو تین گروپوں میں تقسیم کیا۔ ان میں سے ایک گروپ کو صرف کیپسیسن اور ایک گروپ کو صرف 6جنجرگول دیتے رہے اور تیسرے گروپ کو دونوں عنصر ملا کر دیئے جاتے رہے۔
کئی ہفتے بعد ماہرین نے ان کے مرض کا معائنہ کیا تو معلوم ہوا کہ جن چوہوں کو کیپسیسن دیا جاتا رہا تھاان سب میں مرض بہت زیادہ شدید ہو چکا تھا۔ جن چوہوں کو صرف 6جنجرول کھلایا جاتا رہا ان میں سے نصف کے مرض میں اضافہ ہوا لیکن ان کے برعکس جن چوہوں کو دونوں عناصر کا آمیزہ دیا جاتا رہا ان میں سے صرف 20فیصد چوہوں کے مرض میں معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔

مجھےمیری نو جوان بھتیجی مشکو ک نظر آرہی تھی تو میں نے فیس بک اکا ئو نٹ بنا کر اس سے دوستی کر لی ، جلد ہی ایسا انکشاف ہوا کہ خا تون کہ پا ئو ں تلے زمین نکل گئی کہ میری ہی بھتیجی میرے ساتھ۔۔۔۔

مجھےمیری نو جوان بھتیجی مشکو ک نظر آرہی تھی تو میں نے فیس بک اکا ئو نٹ بنا کر اس سے دوستی کر لی ، جلد ہی ایسا انکشاف ہوا کہ خا تون کہ پا ئو ں تلے زمین نکل گئی کہ میری ہی بھتیجی میرے ساتھ۔۔۔۔

 اپنی نوعمر بھتیجی کی مشکوک سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لئے ایک خاتون نے مرد کے نام سے فیس بک اکاؤنٹ بناکر اس سے دوستی کرلی، مگر جلد ہی ایک ایسا انکشاف ہو گیا کہ بیچاری خاتون کے پاؤں تلے سے زمین ہی نکل گئی۔
یہ ناہنجار بھتیجی اپنی آنٹی کے قتل کا منصوبہ بنائے بیٹھی تھی۔دی مرر کی رپورٹ کے مطابق پیٹر اولیمز نامی خاتون نے یہ حیران کن انکشاف چینل 4 کیڈاکومنٹری ’مائی آن لائن نائٹ میئر‘ میں کیا۔ پیٹرا نے بتایا کہ ان کی 19 سالہ بھتیجی مریسا ولیمز کی حرکات مشکوک دیکھ کر انہوں نے اس پر نظر رکھنے کے لئے
ایک مرد کے نام سے جعلی فیس بک اکاؤنٹ بنایا اور اس سے دوستی کرنے میں کامیاب ہو گئیں۔ پیٹرا کے مطابق مریسا ان کے پاس ہی رہتی تھی لیکن وہ ناشکری اور جھگڑالو تھی اور کچھ دنوں سے بہت ہنگامہ کرنے لگی تھی۔ وہ جاننا چاہتی تھیں کہ اس کے ذہن میں کیا چل رہا ہے، لہٰذا سوشل میڈیا پر اپنی شناخت چھپا کر اس سے دوستی کر لی۔
پیٹرا نے بتایا کہ جلد ہی مریسا نے فیس بک پر ان سے دوستی پکی کرلی اور دونوں کے درمیان میسجز کا تبادلہ ہونے لگا۔ وہ اکثر بتاتی تھی کہ اپنی آنٹی کے گھرمیں اس کی زندگی بہت مشکلات کا شکار ہے اور وہ اپنے حالات سے بالکل بھی خوش نہیں۔ ایک موقع پر وہ اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگی ”میں یہاں خود کو قید محسوس کرتی ہوں۔
مجھے لگتا ہے کہ میری آنٹی مجھے تم سے ملنے نہیں دے گی۔ میں تو چاہتی ہوں تم اس کی عصمت دری کردو۔ مجھے یہاں سے کسی طرح نکالو۔ مجھے اس سے سخت نفرت ہے۔ میں یہاں سب لوگوں سے نفرت کرتی ہوں۔ ہمارے ملنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ تم میرے گھر آؤ اور میری آنٹی کو قتل کردو۔پیٹرا نے بتایا کہ انہیں یقین نہیں آرہاتھا
کہ یہ ان کی بھانجی ہی تھی جو ان کے خلاف ایسی خوفناک باتیں کہہ رہی تھی۔ ”وہ مجھے اپنا نوجوان دوست سمجھ کر وہ سب کچھ کہہ رہی تھی جو اس نے اپنے دل میں چھپارکھا تھا۔ وہ صرف مجھے ہی نہیں بلکہ میرے تمام گھر والوں اور حتیٰ کہ پالتو کتے کو بھی مروانا چاہتی تھی۔
وہ میرے قتل کے بارے میں اس قدر سنجیدہ تھی کہ اس نے یہ بھی بتایا کہ میرے بیڈ روم میں کس طرح داخل ہوا جاسکتا ہے اور کونسا وقت مجھے قتل کرنے کے لئے مناسب ہوگا۔ مجھے اپنی سانس رکتی ہوئی محسوس ہوئی اور میں نے فوری طور پر 911پر کال کردی۔“ پیٹرا نے بتایا کہ ان کی شکایت پر مریسا کو گرفتارتو کیا گیا لیکن پروبیشن کے دوران وہ فرار ہوگئی اور تاحال مفرور ہے۔

مسکراہٹ بکھیرنے پر چہرہ دکھانے والا آئینہ تیار

                 مسکراہٹ بکھیرنے پر چہرہ دکھانے والا آئینہ تیار

ترکی کے ایک ڈیزائنر نے ایسا شیشہ تیار کیا ہے جس میں دیکھنے کے لیے مسکرانا ایک شرط ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ خوش رہنا اور مسکرانا صحت کے لیے اچھا ہوتا ہے لیکن اکثر لوگ مشکلات اور دکھوں کی وجہ سے ہسنا اور مسکرانا بھول جاتے ہیں ایسے میں ترکی کے ایک ڈیزائنر نے مریضوں، غم و مشکلات سے متاثر لوگوں کے لیے ایسا شیشہ متعارف کیا ہے جس میں دیکھنے سے پہلے مسکرانا لازمی ہوگا۔
اس آئینے میں نت نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے فیشل ریکگنیشن فیچر ڈالا گیا ہے اور جب کوئی فرد اس میں دیکھے گا تو اس سے پہلے مسکرانا لازمی ہوگا، یہ فیچر چہرے کی مسکراہٹ کو جانچے گا جس کے بعد شیشے میں شکل دیکھی جاسکے گی ۔
اس شیشے کو ایک نظر دیکھا جائے تو یہ ٹیبلٹ کی طرح نظر آئے گا لیکن اسے دیوار پر لٹکانے کے ساتھ کسی جگہ رکھا بھی جاسکتا ہے۔
آئینے کے ڈیزائنر نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں بتایا کہ ان کے ایک قریبی دوست کینسر کے مرض میں مبتلا ہوگئے تھے جو شیشے میں اپنی شکل کافی افسردگی سے دیکھتے تھے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ایسے تمام لوگوں پر تحقیق کی اور ایسا شیشہ بنایا جس میں جب دیکھا جائے تو مسکراہٹ بکھر جائے۔ اس دلچسپ شیشے کی قیمت 2 سے 3 ہزار ڈالر تک ہے۔

پاکستانی ماہرین نے گہرے زخم بھرنے والی مصنوعی جلد تیار کرلی

     پاکستانی ماہرین نے گہرے زخم بھرنے والی مصنوعی جلد تیار کرلی

کراچی: 
پاکستانی سائنسدانوں نے نینو ذرات پر مشتمل مصنوعی جلد تیار کی ہے جو تیزی سے خون کی نئی رگیں اگا کر جھلسی ہوئی جلد اور گہرے زخموں کو مندمل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
لاہور میں واقع کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی (سی آئی آئی ٹی) کے ذیلی ادارے ’انٹر ڈسپلنری ریسرچ سینٹران بایومیڈیکل مٹیریلز (آئی آر سی بی ایم) کے ڈاکٹر محمد یار اور ان کے رفقائے تحقیق نے ہائیڈروجل میں زنک آکسائیڈ اور زنک پرآکسائیڈ نینو ذرات شامل کرکے اسے تجربہ گاہ میں آزمایا ہے۔ واضح رہے کہ ہائیڈروجل دو قدرتی پالیمرز کے تانے بانے سے تیار کیا گیا ہےجو فطرت میں عام پائے جاتے ہیں۔
اس متبادل جلد کے ذریعے پہلے سے موجود رگیں بڑھنا شروع ہوجاتی ہیں اور ان میں خون کا بہاؤ شروع ہوجاتا ہے۔ جب خون اور دیگر غذائی اجزا آگے پہنچتے ہیں تو زخم بھرنا شروع ہوجاتا ہے۔ اس طرح گہرے زخموں تک آکسیجن پہنچتی ہیں اور جلد و ٹشوز بننا شروع ہوجاتے ہیں۔ نئی رگیں بننے کا یہ عمل سائنسی زبان میں ’اینجیوجنیسِس‘ کہلاتا ہے۔
ڈاکٹر محمد یار اور ان کی ٹیم نے ہائیڈروجل پر مبنی مصنوعی جلد کو مرغی کے ایسے بارآور (فرٹیلائزڈ) انڈوں پر آزمایا جنہیں آٹھ روز تک انکیوبیٹر میں رکھا گیا تھا۔ اس کے لیے انڈے کے بیرونی چھلکے کو احتیاط سے کاٹا گیا  اور اندر بنتے ہوئے چوزوں کی ایک  نفوذ پذیر جھلی پر ہائیڈروجل لگائے گئے ۔
یہ جھلی کوریوایلنٹوئک میمبرین کہلاتی ہے جو مصنوعی جلد کی افادیت ناپنے کا ایک مسلمہ طریقہ ہے۔ یہ طریقہ سی اے ایم ماڈل بھی کہلاتا ہے جو دنیا بھر میں استعمال ہوتا ہے۔ جھلی لگانے کے بعد احتیاط سے انڈوں کو بند کردیا گیا اور انہیں 37 درجے سینٹی گریڈ اور 55 فیصد نمی والے ماحول میں رکھا گیا۔ اس کے بعد جب انڈوں کو دوبارہ دیکھا گیا تو اس میں خون کی رگیں بننے لگی تھیں۔
واضح رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں کھال کے متبادل پیوند بہت کمیاب ہیں اور ان کی قیمت بہت ذیادہ ہے۔ اکثر اوقات یہ اپنی کارکردگی میں ناکام ہوجاتے ہیں ۔ ایسے پیوند کو عام حالات میں رکھا نہیں جاسکتا اور وہ بسا اوقات نئی رگیں بنانے میں ناکام رہتے ہیں۔ لیکن پاکستانی ماہرین کی یہ نئی کاوش ایک جانب تو کم خرچ اور جدید ہے جبکہ دستیاب خام مال سے انہیں تیار کیا جاسکتا ہے اور یہ خون کی نئی رگیں بناسکتےہیں۔
حیرت انگیز ہائیڈروجلز
جیسا کہ پہلے بیان کیا جاچکا کہ تھری ڈی ہائیڈروجل بایوپالیمرز کی مچان (میٹرکس) اور نینوپارٹیکلز سے تیار کیے گئے ہیں۔ جیلی جیسے ہائیڈروجل اپنے اندر پانی کی بڑی مقدار سموسکتے ہیں۔ واضح رہے پالیمر پودوں سے حاصل کیا گیا ہے جو غیر مضر اور کم خرچ ہے۔ جبکہ دوسرا بایوپالیمر سمندری جانوروں کے خول سے اخذ کردہ ہے جنہیں پاکستان میں بے کار سمجھ کر پھینک دیا جاتا ہے۔ پالیمرز سے ہائیڈروجل بناکر اس میں نینو ذرات بھرے گئے ہیں اور یوں پیوند مکمل ہوگیا۔ اس کے بعد پیوند کو کئی حیاتیاتی اور کیمیائی ٹیسٹ سے بھی گزارا گیا تاکہ اس کی افادیت کو جانچا جاسکے۔
زنک آکسائیڈ اور زنک پرآکسائیڈ نینو ذرات جسامت میں  چند نینو میٹرز تک رکھی گئی ہے۔ اسے یوں سمجھئے کہ اگر ایک میٹر دھاگے کے ایک ارب برابر ٹکڑے کئے جائیں تو ہر ٹکڑا ایک نینومیٹر کہلائے گا یعنی ایک نینومیٹر لمبا ہوگا۔ اس کے باوجود یہ حیاتیاتی سرگرمی اچھی طرح انجام دے سکتے ہیں اور ان کا سطحی رقبہ بھی ذیادہ ہوتا ہے۔
دونوں اقسام کے ذرات دھاتی آکسائیڈز پر مشتمل ہیں اور پہلے ہی ادویہ اور کارخانوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ زنک آکسائیڈزبیکٹیریا کے خلاف مؤثر پائے گئے ہیں اور انہیں آلودہ اور خراب زخموں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کی افادیت جاننے کا ایک طریقہ سی اے ایم ایسے کہلاتا ہے جس کا اوپر تفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔
اس کے بعد ہائیڈروجل پیوند کی افادیت اور انجیوجنیسس کو جاننے کے لیے خاص طرح کی اسکیننگ ٹننلگ مائیکروسکوپ اور دیگر طریقے استعمال کیے گئے۔  ماہرین کے لیے یہ خوشی کا لمحہ تھا جب اس نے تیزی سے زخم بھرے ۔ تاہم زنک آکسائیڈ نینوذرات کے مقابلے میں زنک پرآکسائیڈ نینو ذرات نے بہتر کارکردگی دکھائی اور خون کی نالیوں کی افزائش میں مددگار ثابت ہوئے ۔ اس لحاظ سے یہ اپنی نوعیت کی پہلی دریافت بھی ہے۔
یہ بات ذہن نشین رہے کہ ٹشوانجینیئرنگ کے تحت بنائے جانے والے پیوند میں تین خواص کا ہونا لازمی ہے۔ اول وہ خون کی رگیں بناسکیں، وقت پر ازخود گھل کر ختم ہوسکے اور سوم کسی قسم کے زہریلے اثرات اس میں نہ پائے جاتے ہوں۔ آئی آر سی بی ایم کے پیوند میں یہ تینوں خاصیتیں ہیں جو جلنے کے بعد گہرے زخموں والے مریضوں کے لیے امید کی ایک کرن بن سکتی ہے۔
تجربہ گاہ سے مریض تک
اگلے مرحلے میں ہائیڈروجل کو براہِ راست انسانوں پر آزمایا جائے گا  جس کی کامیابی کے بعد اسے تجارتی سطح پر بنانے کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔ ڈاکٹر محمد یار نے بتایا کہ ’ میری اس تحقیق کا سب سے مشکل کام ایسے کم خرچ اور مصنوعی جلد کی تیاری تھا جس سے پاکستان میں جھلسے ہوئے مریض فائدہ اٹھاسکیں۔ یہ صرف اسی صورت ممکن تھا کہ ملکی خام مال کو استعمال کرتےہوئے مصنوعی جلد بنائی جاسکے۔‘
ڈاکٹر محمد یار نے بتایا کہ اس تحقیق میں پاکستان کے ممتاز پلاسٹک سرجن سے قریبی روابط ہیں تاکہ وہ اس کے نتائج کا بغور جائزہ لے سکیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق سال 2016 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دنیا میں ہرسال  265,000 افراد جھلس کر ہلاک ہوجاتے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان میں 50 فیصد جلد جھلسنے والے مریضوں کی 98 فیصد تعداد ہلاک ہوجاتی ہے۔ اسی لیے پاکستانی آبادی کو مصنوعی جلد کی اشد ضرورت ہے تاکہ کم خرچ مصنوعی پیوند کے ذریعے ان کی جان بچائی جاسکے۔
میو ہسپتال لاہور میں پلاسٹک اور برن یونٹ کے سربراہ ڈاکٹر مستحسن بشیر کہتے ہیں کہ مصنوعی جلد کی تحقیقات ایک مستند بین الاقوامی جریدے میں شائع ہوئی ہیں جو اس کی افادیت ظاہر کرنے کی ایک سند ہے۔ تاہم ضرورت ہے کہ انسانوں پر آزمائش سے قبل اسے جانوروں پر مزید آزمانے کی ضرورت ہے۔
کامسیٹس میں آئی آر سی بی ایم کے سربراہ ڈاکٹر عاکف انور چوہدری کے مطابق ان کے ادارے میں  20 سے زائد ایسے ماہرین کام کررہے ہیں جنہوں نے بین الاقوامی ممالک سے ڈاکٹریٹ کی ہے ۔ نوجوان سائنسدانوں کی یہ ٹیم کئی اہم شعبوں پر کام کررہی ہے جن میں ہڈیوں کی مرمت کے ساتھ ساتھ ٹشوز کی دوبارہ افزائش (ری جنریشن)، دانتوں کے مٹیریلز اورطب کے لیے بایوسینسرز کی تیاری جیسے اہم امور شامل ہیں۔ مزید اشتراک و تعاون اور مالی معاونت سے ہی یہ تحقیق مریض کی رسائی تک پہنچ سکتی ہے۔
اس وقت بازار میں ایف ڈی اے سے منظور شدہ واحد مصنوعی جلد انٹیگرا استعمال ہورہی ہے جس کے چار مربع سینٹی میٹر پیوند کی قیمت قریباً 80 ہزار روپے ہے جو امیر ترین افراد کی بھی دسترس سے باہر ہے۔ اگر مصنوعی جلد کا کوئی کم خرچ متبادل سامنے آتا ہے تو یہ ایک بہت اہم سنگِ میل ہوگا۔
بین الاقوامی پیٹنٹ
اس سے قبل ڈاکٹر محمد یار کی ٹیم نے اپنی ایجاد پر ملکی اور امریکی پیٹنٹ حاصل کی ہے جس کے تحت زخموں کو مندمل کرنے کا ایک اور پیوند بنایا گیا تھا جو خون کی نالیوں کی افزائش کرکے زخموں کو تیزی سے مندمل کرنےکی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس پیوند کو تجربہ گاہ میں چوہوں پر آزمایا گیا تو اس کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے۔ اب اس کی انسانوں پر آزمائش کی کوشش کی جارہی ہے اور اس ضمن میں اعلیٰ تعلیمی کمیشن (ایچ ای سی) سے ایک کروڑ چالیس لاکھ کی گرانٹ بھی مل چکی ہے۔ یہ فنڈ ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ فنڈ کےتحت جاری کیا گیا ہے۔

اڑنے والی گاڑی سے اولمپکس کی مشعل جلانے کاامکان

          اڑنے والی گاڑی سے اولمپکس کی مشعل جلانے کاامکان

 دنیا کی معروف کار ساز کمپنی ”ٹویوٹا“ نے آئندہ سال کے آخر تک اڑنے والی گاڑی منظر عام پر لانے کا امکان ظاہر کر دیا۔ اس گاڑی کے لئے ٹویوٹا نے اپنے ملازمین کو سرمایہ فراہم کر دیا ہے تا ہم وہ اپنے فارغ وقت میں ایک فلائنگ کار کی تیاری پر کام کررہے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ”اسکائی ڈرائیو “ نامی اڑنے والی گاڑی کی ٹیسٹ پرواز 2018 کے آخر میں کی جائے گی۔ٹویوٹا نے اس منصوبے کے لیے ساڑھے تین لاکھ ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے تاکہ اس اڑنے والی گاڑی کو حقیقی شکل دی جاسکے۔
ٹیم کے مطابق اس گاڑی میں جو ٹیکنالوجی استعمال کی جارہی ہے وہ عام طور پر ڈرونز میں استعمال کی جاتی ہے جو کہ زمین سے دس میٹر بلندی پر پرواز کرسکے گی۔ گاڑی تیار کرنیوالی والی ٹیم نے بھی امکان ظاہر کیا ہے کہ اس کا عام افراد کے لیے دستیاب ورڑن 2023 تک تیار ہوجائے گا
جبکہ اس کی مدد سے ٹوکیو میں ہونے والے اولمپکس کی مشعل کو جلایا جاسکے گا۔یہ گاڑی ساڑھے نو فٹ لمبی، 4 فٹ 3 انچ فٹ چوڑی اور 3 فٹ 6 انچ اونچی ہے اور بنانے والوں کا دعویٰ ہے کہ یہ دنیا کی سب سے چھوٹی اڑن گاڑی ہوگی۔یہ 62 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرسکے گی جبکہ سڑک پر یہ 93 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکے گی۔

کانوں کی میل صاف کرنے کا انتہائی خوفناک نقصان صحت کے ماہرین نے بتادیا، اگلی مرتبہ یہ کام کرنے سے پہلے یہ خبر ضرور پڑھ لیں

کانوں کی میل صاف کرنے کا انتہائی خوفناک نقصان صحت کے ماہرین نے بتادیا، اگلی مرتبہ یہ کام کرنے سے پہلے یہ خبر ضرور پڑھ لیں

روئی لگی سلائیوں’کاٹن بڈز‘ سے کانوں کو صاف کرنا آج ہر شخص کا معمول ہے لیکن سائنسدانوں نے ان کا ایسا نقصان بتا دیا ہے کہ آئندہ کوئی ان سلائیوں کو ہاتھ بھی نہیں لگائے گا۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق برطانوی ادارے نیشنل انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر ایکسیلنس کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ”کاٹن بڈز کان کے میل اور دیگر مادوں کو مزید اندر کی طرف دھکیل دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ کان کے پردے اور نالی کو بھی شدید نقصان پہنچاتے ہیں
اوران کے استعمال سے سماعت کمزور ہونے کا خدشہ بہت بڑھ جاتا ہے۔“سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ”کانوں کی صفائی کے لیے سرنج کے ذریعے اس میں پانی داخل کرنا کاٹن بڈز سے بھی انتہائی خطرناک ثابت ہوتا ہے۔ ان دونوں طریقوں سے کان کی صفائی کے دوران کان میں زخم ہونے اور انفیکشن ہونے کا خطرہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔“
ایک ماہر کیتھرین ہیروپ کا کہنا تھا کہ ”کان کو صفائی کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ قدرت نے ان میں صفائی کا ایک خودکار نظام بنا رکھا ہے۔ کان کا اضافی میل خودبخود کان سے باہر آ جاتا ہے۔ اسے نکالنے کے لیے کسی انسان کو کوئی کوشش کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
تاہم اگر صفائی کی ضرورت ہو تو کان میں پانی داخل کرنے والی الیکٹرانک مشین استعمال کی جانی چاہیے جو انتہائی محفوظ طریقے سے یہ کام کرتی ہے اور اس کا پریشر زیادہ نہیں ہوتا۔اس طریقے سے بھی صفائی کی ماہر ڈاکٹر سے کروانی چاہیے۔“

بغیر گولی سردرد سے نجات کیلئے یہ گھریلو ٹوٹکا اپنائیں اور ڈاکٹر کے مہنگے نسخے سے نجات پائیں

بغیر گولی سردرد سے نجات کیلئے یہ گھریلو ٹوٹکا اپنائیں اور ڈاکٹر کے مہنگے نسخے سے نجات پائیں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)فی زمانہ سردرد سب سے زیادہ عام مسئلہ بنتا جارہاہے۔اس سے فوری آرام کیلئے ہم درج ذیل چند گھریلو ٹوٹکے پیش کررہے ہیں۔ ادرک ادرک کے استعمال سے سر کے خون کی نالیوں کی سوجن کم کرنے میں مدد دیتی ہے جس سے سردرد سے بھی فوری آرام ملتا ہے۔
ادرک اور لیموں کے رس کو مساوی مقدار میں ملا لیں اور اس کا دن میں ایک یا دوبار استعمال کریں۔یا یہ دوسرا طریقہ اختیار کرلیں۔ایک چائے کی چمچ کی مقدارکاخشک ادرک (سونٹھ)کا سفوف بنالیں۔اس کے بعد اس میں دوکھانے کے چمچ کے مقدار پانی ملا کر چند منٹوںکیلئے پیشانی پر رکھ لیں ،آرام محسوس ہوگا۔
ادرک کے سفوف کو پانی میں ابال کراس کی بھاپ لینے اور ایک دو ٹکڑے چبانے سے بھی فوری آرام محسوس ہوگا۔ روغن پودینہ پودینے میں ایسے اجزاءپائے جاتے ہیں جو سردرد کا باعث بننے والے رگوں میں جمنے والے خون کو رواں کردیتے ہیں۔
روغن پودینہ کامزاج ٹھنڈا ہے۔روغن پودینہ کے تین قطرے روغن زیتون یا روغن بادام میں ملالیں اگر دونوں تیل دستیاب نہیںہیں تو صرف پانی کیساتھ ملا کر اس سے پیشانی پر مساج کرلیں۔اس کے علاوہ پودینے کے تازہ پتے پیشانی پر رکھنے سے بھی آرام آجائے گا۔روغن پودینہ کو ابلے پانی میں ملا کر اس کی بھاپ لینے سے بھی درد سے نجات ملے گی۔
عرق پودینہ مٹھی بھر پودینے کے پتے لے کر ان کا رس نچوڑ لیں اور اس سے پیشانی پر مساج کریں۔اس کے علاوہ آپ پودینے کی چائے پینے سے بھی فوری آرام محسوس ہوگا۔عرق پودینہ کے علاوہ عرق دھنیا بھی اس کے لیے مفید ہے۔
برف کے ٹکڑے گرمی کا موسم ہوتو پیشانی یا گردن کے پچھلے حصے پر برف کے ٹکڑے رکھ دیں۔برف کے پانی میں بھگویاکپڑا سر کے گرد پانچ منٹ تک باندھیں ،اس عمل کو متعدد بار دہرائیں ،آرام محسوس ہوگا۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ شخص کون ہے ؟ جب یہ مرنے کے قریب تھا تب اسے ایک شخص نے انسانی گوشت کھانے کا مشورہ دیا ۔۔ انسانی گوشت کھانے کے بعد کیا ہوا ؟ سنسنی خیز انکشاف

کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ شخص کون ہے ؟ جب یہ مرنے کے قریب تھا تب اسے ایک شخص نے انسانی گوشت کھانے کا مشورہ دیا ۔۔ انسانی گوشت کھانے کے بعد کیا ہوا ؟ سنسنی خیز انکشاف

سان تیاگو: آج سے 45 برس قبل ایک فضائی حادثے کے بعد اپنے مردہ عزیزوں کا گوشت کھا کر خود کو زندہ رکھنے والے مسافر نے دوبارہ ان المناک واقعات کو یاد کیا ہے۔13 اکتوبر 1972 کو نینڈو پیراڈو اپنے عزیزوں اور دیگر 44 مسافروں کے ساتھ یوراگوئے سے چلی جارہے تھے
کہ ان کا جہاز حادثے کا شکار ہوکر اینڈس کی برفیلی پہاڑیوں پر گرگیا جہاں  دور دور تک آبادی کا نام و نشان تک نہ تھا، طیارے میں رگبی کھیل کی پوری ٹیم تھی اور ان کے اہلِ خانہ بھی تھے جو سان تیاگو میں ایک میچ کھیلنے جارہے تھے۔
پیڈرو نے اپنی کتاب ’زندہ‘ میں اس ہولناک واقعے کا مکمل احوال پیش کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ اس حادثے میں 29 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 15 افراد بچ گئے، بچ جانے والے لوگوں کے پاس کھانا ختم ہوگیا اور مسلسل 72 روز تک وہ مرنے والوں کا گوشت کھاکر زندہ رہے۔
انسانی گوشت کھانے کے بعد پیراڈو خود کو نیم مردہ اور حیوان نما محسوس کرتے تھے، آخری دنوں میں کچا پکا گوشت کھاکر ان کے پیٹ میں درد رہنے لگا تھا اور وہ شدید نقاہت محسوس کرتے رہے تھے۔
پیراڈو نے بتایا کہ زخمی مسافر کراہ رہے تھے اور دھیرے دھیرے موت کے منہ میں جانے لگے، ان کی والدہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اگلے دن فوت ہوئیں اور اس کے بعد کل 17 افراد مزید ہلاک ہوئے جن میں ان کی چھوٹی بہن بھی تھی جس نے پیڈرو کے ہاتھوں میں دم توڑا۔ اس کے بعد صرف 16 مسافر ہی بچ پائے جن میں زیادہ تر رگبی کے کھلاڑی تھے جبکہ پیڈرو کی عمر 22 برس تھی۔
انہوں نے جہاز کی نشستوں کو پھاڑ کر انہیں چادر کی صورت دی اور سردی کا مقابلہ کیا جبکہ برف پگھلا کر اس کا پانی پیا، لیکن کھانے کو کچھ نہ تھا کیونکہ بھوک اور نقاہت کے مارے موت قریب سے قریب تر ہورہی تھی۔
مسلسل سات روز بھوکا رہنے کے بعد ایک شخص نے مردہ انسانوں کو کھانے کا مشورہ دیا جن کی لاشیں برف میں دبی رہنے کی وجہ سے بہتر حالت میں تھیں جبکہ جہاز کے باورچی خانے سے کچھ بسکٹ، جام جیلی، چاکلیٹ اور شراب کی بوتلیں ہی مل سکی تھیں جو ختم ہوچکی تھیں۔
سب سے پہلے پیراڈو نے انسانی گوشت کھایا اور اس کے بعد بقیہ ساتھیوں نے اسے کراہت سے استعمال کیا، اس طرح یہ لوگ انسانی گوشت کھا کر زندہ رہ گئے یہاں تک کہ امداد آن پہنچی۔

چینی اجرامِ فلکی کے ماہرین کا کارنامہ، خلا میں 2 نئے ستارے دریافت کر لیے، ماہرین نے تفصیلات جاری کر دیں

چینی اجرامِ فلکی کے ماہرین کا کارنامہ، خلا میں 2 نئے ستارے دریافت کر لیے، ماہرین نے تفصیلات جاری کر دیں

بیجنگ(آئی این پی ) چین کے ماہرین نے دنیا کی سب سے بڑے ٹیلی اسکوپ سے خلا میں 2 نئے ستارے دریافت کرلیے،یہ ستارے زمین سے 16 ہزار نوری سال اور 4 ہزار ایک سو نوری سال کے فاصلے پر ہیں، جن کی معمول کی گردش کا عرصہ 1.83 سکینڈ اور 0.59 سیکنڈ ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ستاروں کی دریافت سے متعلق ماہرین گزشتہ ایک سال سے سر جوڑ کر بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک سال بعد انہیں بالآخر اس میں کامیابی ملیاور انہوں نے چین کی سب سے بڑی سنگل ڈش ریڈیو ٹیلی اسکوپ فاسٹ سے دو نئے ستاروں
کا سراغ لگالیا۔چین کی قومی خلائی رصد گاہ (آسٹرو نومیکل آبزرویٹریز) کے مطابق ان دو ستاروں کو جے 1859۔01 اور جے 1931۔01 کا نام دیا گیا ہے، یہ ستارے زمین سے 16 ہزار نوری سال اور 4 ہزار ایک سو نوری سال کے فاصلے پر ہیں، جن کی معمول کی گردش کا عرصہ 1.83 سکینڈ اور 0.59 سیکنڈ ہے۔ٹیلی اسکوپ پروجیکٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ چین کی سب سے بڑی ٹیلی اسکوپ کے حجم کے مساوی ٹیلی اسکوپس کو عمومی طور پر آزمائش کے لیے تین سے پانچ سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے لیکن ایک سال میں ہی ایسی دریافت بہت ہی حوصلہ افزاہے۔چین کی قومی اجرامِ فلکی رصد گاہ کے چیف کا کہنا ہے کہ سب سے بڑی ٹیلی اسکوپ نے دو ستاروں کو جنوبی کہکشاں کی اسکیننگ کے دوران 22 اور 25 اگست کو دریافت کیا گیا۔واضح رہے کہ چین نے خلا میں موجود ستاروں، کہکشاؤں اور پوشیدہ رازوں کو جاننے کے لیے دنیا کی سب سے بڑی دور بین تیار کی، فاسٹ نامی اس ٹیلی اسکوپ کی تیاری میں تقریبا 18 کروڑ ڈالر کی لاگت آئی اور اس کی تکمیل میں 5 برس کا عرصہ لگا۔دوربین کا حجم فٹبال کے 30 اسٹیڈیم جتنا ہے جبکہ اس میں 500 میٹر قطر کے ریفلیکٹرز اور 4450 پینلز نصب کیے گئے ہیں علاوہ ازیں ٹیلی اسکوپ میں دیگر جدید آلات بھی نصب کیے گئے ہیں جس کی وجہ سے آسمان اور خلا کا نظارہ دیگر کے مقابلے میں دگنا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

گوگل پلے سٹور پر جعلی واٹس ایپ کی موجوگی کا انکشاف ۔۔ اگر آپ بھی اسے ڈائونلوڈ کرکے استعمال کر رہے تو فوراً ڈیلیٹ کر دیں ۔۔ خطرناک انتباہ جاری

گوگل پلے سٹور پر جعلی واٹس ایپ کی موجوگی کا انکشاف ۔۔ اگر آپ بھی اسے ڈائونلوڈ کرکے استعمال کر رہے تو فوراً ڈیلیٹ کر دیں ۔۔ خطرناک انتباہ جاری

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)واٹس ایپ دنیا کا مقبول ترین میسنجر ہے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ گوگل پلے اسٹور پر اس کا ایک جعلی اور ممکنہ طور پر نقصان دہ سافٹ وئیر بھی موجود ہے؟جی ہاں واقعی، گوگل پلے اسٹور میں اپ ڈیٹ واٹس ایپ میسنجر کے نام سے جعلی ایپ موجود رہی اور کافی عرصے تک کام کرتی رہی۔
یہاں تک کہ اس ڈویلپرز کا نام بھی WhatsApp Inc ہے یعنی وہی نام جو کہ فیس بک کی زیرملکیت اپلیکشن گوگل پلے پر استعمال کرتی ہے۔بس جو فرق ہے وہ جعلی ایپ کے ڈویلپرز کی جانب سے ایک یونی کوڈ کریکٹر اسپیس کو اپنے نام میں استعمال کرنا ہے۔
تاہم گوگل پلے اسٹور میں سرچ کرنے والے اینڈرائیڈ صارفین کے لیے اسے نظرانداز کردینا بہت آسان ہے۔یہ انکشاف جمعہ کو ایک سوشل میڈیا سائٹ ریڈیٹ کے صارف نے کیا تھا اور یہ ایپ چیٹ اپلیکشن نہیں بلکہ دیگر ایپس کے لیے اشتہارات ڈاؤن لوڈ کرنے کا کام کرتی ہے۔
انٹرنیٹ سیکیورٹی کے ماہرین کے مطابق اس ایپ کو کم از کم دس لاکھ سے زائد بار ڈاؤن لوڈ کیا جاچکا ہے۔اس جعلی ایپ کے ڈویلپر تو ابھی تک معلوم نہیں ہوسکا کہ کون ہیں مگر جب یہ بات منظرعام پر آئی تو اس ایپ کا نام بدل کر ڈوئل واٹس ویب اپ ڈیٹ کرکے ڈویلپر نام میں واٹس ایپ انک کو ہٹا دیا گیا، جبکہ گوگل پلے سے بھی ریمو کردیا گیا۔
گوگل کے ایک ترجمان کے مطابق اس ایپ کو گوگل پلے اسٹور سے ہٹا دیا گیا ہے اور ڈویلپر اکاؤنٹ کو پالیسیوں کی خلاف ورزی پر معطل کردیا گیا ہے۔اینڈرائیڈ میں جعلی ایپس نئی چیز نہیں مگر واٹس ایپ کی ڈمی کا استعمال اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ گوگل اس مسئلے کو نوٹس کرنے میں ناکام رہا ہے۔ گوگل پلے اسٹور کے اصولوں کے میں کسی ایپ کی نقل یا لوگو کو چرانے کی اجازت نہیں۔

مہنگے اور طاقتور رائوٹر کو گولی ماریں ۔۔ صرف 20روپے میں گھر میں ہی وائی فائی کے سگنلز سپر سونک بنانے کا آسان طریقہ جانیں

مہنگے اور طاقتور رائوٹر کو گولی ماریں ۔۔ صرف 20روپے میں گھر میں ہی وائی فائی کے سگنلز سپر سونک بنانے کا آسان طریقہ جانیں

ایمسٹرڈیم(مانیٹرنگ ڈیسک)ائنس دانوں نے وائی فائی سگنل کی رینج بڑھانے کا آسان طریقہ ڈھونڈ نکالا۔ انٹرنیٹ کی ترقی کے ثمرات جہاں اسمارٹ فونز، تھری جی اور فور جی وغیرہ کی شکل میں ہمارے سامنے ہیں وہیں گھروں اور دفتروں میں ’’وائی فائی راؤٹرز‘‘ کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے
جو مختلف آلات کو اپنے وائرلیس سگنلوں کے ذریعے انٹرنیٹ سے منسلک ہونے اور ڈیٹا کا تبادلہ کرنے کی سہولت فراہم کرتے ہیں لیکن اکثر اوقات وائی فائی راؤٹر کے سگنل کچھ خاص طاقتور نہیں ہوتے جبکہ زیادہ طاقتور وائی فائی راؤٹر اپنے آپ میں ایک مہنگا سودا ہوتا ہے۔
اس مسئلے کا ایک حیرت انگیز حل گزشتہ دنوں ڈارٹ ماؤتھ کالج، نیو ہیپمشائر، امریکا کے ماہرین نے پیش کیا ہے جو بہت ہی سادہ، انتہائی آسان اور بے حد کم خرچ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر وائی فائی راؤٹر کے سگنل کمزور ہوں تو انہیں طاقتور اور مضبوط بنانے کےلیے راؤٹر کے انٹینا پر ایک عدد دھاتی پنی (فوائل) مثلاً ایلومینم فوائل (کسی ٹوپی کی طرح) لپیٹ دیجیے۔
یہ کوئی خیالی بات نہیں بلکہ وہ اس ’’جگاڑ‘‘ کو باقاعدہ طور پر آزما چکے ہیں اور اس کی تفصیلات گزشتہ دنوں ہالینڈ میں منعقدہ ’’بلڈسس 2017‘‘ نامی کانفرنس میں پیش بھی کرچکے ہیں۔ بادی النظر میں ایلومینم فوائل کے ذریعے وائی فائی سگنلوں کی طاقت بڑھانے کا راز بہت ہی سادہ ہے
: وائی فائی راؤٹر سے نکلنے والے وائرلیس سگنل جب دھاتی پنی میں پہنچتے ہیں تو اس میں برقی مقناطیسی گمگ (الیکٹرومیگنیٹک ریزونینس) کا عمل واقع ہوتا ہے جس کے نتیجے میں عام وائرلیس سگنل کی طاقت معمول سے کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ بہترین نتائج حاصل کرنے کےلیے ایلومینم فوائل کی ’’ٹوپی‘‘ لہریئے دار ہونی چاہیے۔
اگرچہ ڈارٹ ماؤتھ کالج کے ماہرین نے اس ایلومینم ٹوپی کی زیادہ تفصیلات تو نہیں بتائی ہیں لیکن اتنا ضرور کہا ہے کہ اس طرح کسی بھی وائی فائی راؤٹر کے سگنل طاقتور بنانے پر صرف 35 ڈالر (تقریباً 3600 پاکستانی روپے) لاگت آئے گی۔
اتنی لاگت کس لیے ہے؟ اس سوال کا انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ البتہ میڈیا کو جاری کردہ تصویر دیکھ کر کوئی بھی شخص تھوڑی سی توجہ اور احتیاط کے ساتھ، صرف 20 روپے خرچ کرکے بالکل ویسی ہی ایلومینم فوائل خود بنا سکتا ہے۔

گھروں میں کھائی جانے والی وہ عام سی چیز جو اچھے خاصے سے مرد کو نامرد بنا دیتی ہے ۔۔ تمام مرد خصوصی خیال کریں

گھروں میں کھائی جانے والی وہ عام سی چیز جو اچھے خاصے سے مرد کو نامرد بنا دیتی ہے ۔۔ تمام مرد خصوصی خیال کریں

جو خوراک ہم روزمرہ میں کھاتے ہیں وہی معدہ میں کیمیائی طریقہ سے تحلیل ہو کر صاف وصالح خون پیدا کرتی ہے۔ اسی خون سے وہ جوہر پیدا ہوتا ہے۔ جو زندگی کی بنیاد اور جوانی کی لذتوں کا خزانہ تصور کیا جاتا ہے۔
اگر یہ خوراک ایسی ہوگی کہ اس سے تازہ خون کثیر مقدار میں نہ پیدا ہو سکے تو اس سے یقینی طور پر قوت مردمی کو نقصان پہنچے گا لیکن اگر یہی خوراک اپنے اندر ایسے اجزاءرکھتی ہو جن سے صاف اور تازہ خون باافراط پیدا ہو تو قوت مردمی کو اس سے نفع پہنچنا ایسا ہی یقینی ہے جیسا کہ سورج کی شعاعوں کے دنیا میں ادھر ادھر بکھرنے سے اجالے کا ہو جانا۔
جو غذائیں دل ودماغ، جگر اور معدہ کو تقویت دیتی ہیں وہ قوت باہ میں اضافہ کرتی ہیں اور اس کے برخلاف جو غذائیں اعضائے رئیسہ کو کمزور کرتی ہیں وہ قوت مردمی کو تباہ وبرباد کر دیتی ہیں۔قابض غذائیں:وہ غذائیں قوت مردمی کے لئے از حد نقصان دہ ہیں۔ جو قبض پیدا کریں۔ قبض سے معدہ کا فعل تباہ وبرباد ہو جاتا ہے۔
قبض کی وجہ سے معدے کے بخارات دماغ کو چڑھتے ہیں تو اس سے وہ احساس شہوت مضمحل ہو جاتا ہے۔ جس سے باہ میں حرکت پیدا ہوتی ہے۔ اس کے متعلق کوئی اصول مقرر نہیں کیا جا سکتا کہ فلاں غذا یقینا قابض ہے اور فلاں نہیں۔ مختلف انسانوں کے مزاج اور قوت ہاضمہ کی قوتیں مختلف ہیں۔
جو چیزیں طبی اصول کے مطابق قابض شمار کی جاتی ہیں، تجربہ ثابت کرتا ہے کہ بعض لوگوں پر ان کا کوئی قابض اثر نہیں ہوتا پھر ان تمام چیزوں کی تشریح کے لئے ان صفحات میں کوئی گنجائش بھی نہیں ہے جو طبی طور پر قبض پیدا کرنے کی ذمہ دار ٹھہرائی گئی ہیں۔
اس لئے مختصر طور پر اتنا ذہن نشین کر لیجئے کہ کوئی غذا بھی جو کسی انسان کے لئے قابض ثابت ہوتی ہے۔ وہ قابل ترک ہے خواہ وہ کتنے ہی مقوی اثرات کی حامل بتائی جاتی ہو۔ طبی طور پر چنا اور ارد بہترین مقوی باہ دالیں ہیں۔ لیکن جن لوگوں کو یہ قبض میں مبتلا کر دیتی ہوں۔ ان کو یہ باوجودمقوی باہ ہونے کے بھی سخت نقصان پہنچائیں گی۔
اس لئے ان کے مقوی باہ فوائد کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی قوت کو برقرار رکھنے کے شائقین کو ان سے نسبتاً کمزور دالیں کھا لینا زیادہ بہتر ہو گا۔گرم مصالحہ جات:آج کل ہر خواص وعوام کا رجحان طبع چٹپٹی اور مصالحہ دار چیزوں کی طرف بہت زیادہ ہو گیا ہے۔
اس لئے یہ واضح کر دینا نہایت ضروری معلوم ہوتا ہے کہ اگرچہ بعض تیز اور مصالحہ دار چیزیں محرک باہ ہوتی ہیں لیکن اصولی طور پر ہر ایک تیز محرک باہ چیز قوت باہ کو نقصان پہنچاتی ہے۔اس اصول کے ماتحت یہ احتیاط رکھنی چاہئے کہ حتی الوسع بہت زیادہ مصالحہ دار اور چٹپٹی چیزوں سے احترازکیا جائے لیکن جہاں باہ کو تحریک دینے کی ضرورت ہو اور کوئی سخت گرم دوانہ کھلائی جا رہی ہو۔
مریض کا مزاج بادی ہو یا بلغمی ہو وہاں گرم مصالحہ نہایت مفید ثابت ہو گا۔زیرہ باہ کو کمزور کرتا ہے:زیرہ سیاہ وسفید اگرچہ قوت ہاضمہ کے لئے نہایت مفید ہیں لیکن اسکا زیادہ استعمال باہ کےلئے نقصان دہ ہے۔
قوی الباہ شخص اگر زیرہ کو دو تین تولہ کی مقدار میں روزانہ صبح گھوٹ کر پیئے تو دو تین ہفتوں کے بعد ہی کمزوری محسوس کریگالیکن اسکا اثر طبیعت کے مطابق ہوتا ہے۔دھنیاکا زیادہ استعمال نقصان دہ:خشک دھنیا گرم مصالحہ کا ایک بہت بڑا جزو ہے۔ سبز دھنیا بھی چھونک وغیرہ لگانے کے لئے بہت کثرت سے استعمال میں لایا جاتا ہے لیکن بہت کم لوگ اس راز سے واقف ہیں کہ دھنیا باہ کے لئے از حد مضر ہے۔
سبز دھنیا خشک دھنیے سے بھی زیادہ غیر مفید ہے۔ اگر سبز یا خشک دھنیا ایک یا دو تولہ کی مقدار میں گھوٹ کر پلایا جائے تو اچھے خاصے قوی پیکر مرد کو دو تین ہفتوں میں نامرد بنا دیتا ہے۔ گرم مصالحہ کے اجزا:گرم مصالحہ میں دار چینی، سونٹھ، تیزپات اور بڑی الائچی بہت مفید اجزاہیں۔
دار چینی دماغ کے لئے نہایت اکسیری فوائد رکھتی ہے اور باہ کو ہیجان میں لاتی ہے۔ سونٹھ بھی مرکز تناسل میں تحریک پیدا کرنے کے لئے بے نظیر چیز ہے۔ تیز پات اور بڑی الائچی بھی مقوی باہ اثر رکھتی ہیں۔ ان چیزوں کے دیگر فوائد دانستہ نظر انداز کر دیئے گئے ہیں۔ بعض لوگ گرم مصالحہ میں لونگ بھی شامل کرتے ہیں۔
کوئی شبہ نہیں کہ لونگ ایک مفید جزو ہے لیکن دار چینی، سونٹھ وغیرہ کے ہوتے ہوئے اس بات کی ضرورت نہیں کہ لونگ گرم مصالحہ میں شامل کر کے اس کی تاثیر کو اور بھی زیادہ گرم اور ایک حد تک مضر بنا دیا جائے۔
لونگ کے ایک دو دانے بھی صبح وشام استعمال کرنا گرمی پیدا کر سکتے ہیں لہٰذا میری رائے میں لونگ گرم مصالحہ میں کبھی استعمال نہ کیا جائے۔ لہسن اور پیاز: ہندوئوں کے معزز اور قدیم روش کے پابند گھرانوں میں لہسن اور پیاز کو سخت قابل نفرت سمجھا جاتا ہے۔
یوپی کے بعض برہمن، کھشتری اور بنئے تو ان کے نام سے بھی گھبراتے ہیں بعض گھرانوں میں پیاز استعمال ہوتا ہے لیکن لہسن کو تو چھونا بھی گناہ سمجھا جاتا ہے۔ مگر یہ ایک سخت غلط فہمی اور طبی اصولوں سے ناواقفیت کا ایک افسوسناک مظاہرہ ہے۔
ہندوئوں کے رشیوں اور منیوں کے بنائے ہوئے آیورویدک گرنتھوں میں لہسن کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملائے گئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ لہسن اور پیاز دونوں چیزیں ازحد محرک اور مقوی باہ ہیں۔
کچا پیاز کھانا شائد باہ کے لئے زیادہ مفید ہو لیکن اس کا چھونک لگانا صحت بخش بھی ہے۔ کچے پیاز میں چند ایک تیزابی مادے ایسے ہوتے ہیں جو مضر صحت ہوتے ہیں لیکن پکانے سے ان کی پورے طور پر اصلاح ہوجاتی ہے۔ پیاز کے صحت بخش اور مقوی باہ اثرات زمانہ قدیم سے تسلیم ہوتے چلے آئے ہیں۔ مصر قدیم تہذیب کا گہوارہ تسلیم کیا جاتا ہے۔
اس کے اہرام بناتے وقت کارکن کثیر مقدار میں پیاز استعمال کرتے تھے اور اسے جسمانی قوت اور صحت کے لئے نہایت مفید مانتے تھے۔ لہسن پیاز سے بھی زیادہ مقوی باہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس کے مقوی باہ اثرات نہایت ہی نمایاں اور قابل محسوس ہیں۔
اگر سالم نخود کی دال کو موسم سرما میں چھ ماشہ سے ایک تولہ تک لہسن کا چھونک لگا کر کوئی بلغمی مزاج کا شخص دو تین ہفتے لگاتار استعمال کرتا رہے تو باہ کو اس قدر غیر معمولی تقویت حاصل ہوتی ہے کہ حیرت ہوتی ہے۔ آیورویدک فن طب میں ایسے بیسیوں مقوی باہ نسخے درج ہیں۔ جن کا جزو اعظم لہسن ہے۔
لہسن پٹھوں کو از حد قوت دیتا ہے۔ بادی اور بلغمی امراض کا قلع قمع کرتا ہے۔ اس کے اس قدر فوائد ہیں کہ اگر ان کا تفصیل سے بیان کیا جائے تو کئی صفحے درکار ہیں۔ اس لئے صرف اسی قدر لکھنے پر اکتفا کیا جاتا ہے کہ لہسن اور پیاز کے استعمال کرنے سے منہ سے ناگوار سی بو آتی ہے مگر اس کا علاج نہایت آسان ہے۔
تھوڑا سا قند سیاہ (گڑ) سونف یا ایک الائچی منہ میں رکھ لینے سے بدبو رفع ہو جاتی ہے۔ صبح جلدی اٹھیں اور آج کے دن کیلئے اپنا مقصد سوچیں۔ آپ کی سوچ کچھ اس طرح ہونی چاہئے۔
”آج میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں اپنے چال چلن کا خود مالک ہوں گا۔ آج میں اپنا کام کسی کو کہے بغیر خود کرنے کی کوشش کرونگا۔ اپنا کام اس طریقے سے انجام دونگا کہ کسی کو مجھ پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔“

گندا بستر لاتعداد بیماریوں کا سبب بنتا ہے، اسے صاف کرنا چاہتے ہیں تو بس یہ قدرتی چیز بستر پر چھڑک دیں اور پھر اس طریقے سے صاف کریں

گندا بستر لاتعداد بیماریوں کا سبب بنتا ہے، اسے صاف کرنا چاہتے ہیں تو بس یہ قدرتی چیز بستر پر چھڑک دیں اور پھر اس طریقے سے صاف کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ہم اپنی زندگی کا ایک تہائی حصہ بستر پر گزارتے ہیں چنانچہ اس کی صفائی ہماری صحت کے لیے انتہائی ناگزیر ہے۔ بستر لاکھوں اقسام کے بیکٹیریا، انسان کی جھڑنے والی جلد اور دیگر کئی طرح کے جرثوموں کا گھر ہوتا ہے۔
ایسی صورت میں گدے کو صاف رکھنا انتہائی کٹھن کام ہے لیکن اب ماہرین نے اس کا ایک انتہائی آسان طریقہ بتا دیا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق طریقہ یہ ہے کہ گدے کی صفائی کے لیے بیکنگ سوڈا اور کوئی بھی خوردنی تیل بہترین چیزیں ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ”500گرام بیکنگ سوڈا لے کر اس میں چند قطرے تیل ملائیں۔
پھر گدے کو الٹ کراس کی نچلی سائیڈ اوپر کریں اور اس پر یہ آمیزہ چھڑک دیں۔ پورے گدے پر برابر آمیزہ چھڑکنے کے بعد اس پر ہاتھ پھیریں تاکہ یہ آمیزہ گدے کے اندر سرایت کر جائے۔
اب اسے ایک سے دو گھنٹے کے لیے اسی حالت میں پڑا رہنے دیں اور پھر ویکیوم کلینر سے گدے کو اچھی طرح صاف کریں تاکہ اس میں سرایت کرجانے والا آمیزہ پوری طرح باہر نکل آئے۔ اس طرح آپ کا گدا گندگی، بیکٹریا اور نمی سے پاک ہو جائے گا۔“

ہاتھ کی لکیروں سے قسمت کا کچھ لینا دینا نہیں کیونکہ۔۔۔ماہرین نے ایسا راز جان لیا کہ آپ حیران رہ جائیں گے

ہاتھ کی لکیروں سے قسمت کا کچھ لینا دینا نہیں کیونکہ۔۔۔ماہرین نے ایسا راز جان لیا کہ آپ حیران رہ جائیں گے

) ہاتھوں کی لکیروں کے متعلق کہا جاتا ہے کہ ان میں انسان کی قسمت کے راز پوشیدہ ہوتے ہیں لیکن اب سائنسدانوں نے ان لکیروں کا معمہ حل کر دیا ہے اور آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ ان کا قسمت کے حال کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ”یہ لکیریں کسی بھی بچے میں اس وقت پیدا ہوتی ہیں جب ماں کے پیٹ میں اس کی عمر 12ہفتے کی ہوتی ہے۔ ان لکیروں کااصل فائدہ ہتھیلی اور انگلیوں کی آزادانہ حرکت اور مختلف چیزوں کو پکڑنے کی صلاحیت ہے۔ اگر یہ لکیریں نہ ہوں تو ہمیں ہاتھوں سے چیزوں کو گرفت میں لینے میں دشواری پیش آئے گی۔
“ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ”زیادہ تر لوگ جب پیدا ہوتے ہیں ان کی ہتھیلیوں میں 3نمایاں لکیریں ہوتی ہیں۔ ان لکیروں کی موٹائی ہر شخص کے جینز پر منحصر ہوتی ہے۔
دنیا میں ہر 30میں سے 1بچے کی ہتھیلیوں میں صرف ایک نمایاں لکیر ہوتی ہے۔ یہ بسااوقات کئی طرح کے طبی مسائل کی علامت ہوتی ہے جن میں ڈاؤنز سنڈروم(Down’s syndrome)، خطرناک الکوحل سنڈروم، ٹرنر سنڈروم وغیرہ شامل ہیں۔“

وہ باتیں جو آپکو شادی سے پہلے جاننا لازم ہیں،غیر شادی شدہ افراد کیلئے ایسی معلومات جو مستقبل میں آپکے بہت کام آنیوالی ہیں

وہ باتیں جو آپکو شادی سے پہلے جاننا لازم ہیں،غیر شادی شدہ افراد کیلئے ایسی معلومات جو مستقبل میں آپکے بہت کام آنیوالی ہیں

ہر کنوارے کو شادی کا لڈو کھانے کی بہت جلدی ہوتی ہے۔ وہ شادی کی رنگا رنگ تقریبات اور سہاگ رات کے متعلق بہت سے سہانے سپنے سجائے ہوتے ہیں لیکن بسااوقات بہت سی چیزیں اس کی توقع کے برعکس نکلتی ہیں
جس پر انہیں ذہنی کوفت کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسی لیے بہت سی ایسی چیزیں ہیں جو شادی سے قبل مردوں کو لازمی جان لینی چاہئیں۔ ویب سائٹ mangobaaz.comنے انتہائی دلچسپ اور منفرد رپورٹ تیار کی ہے جس میں کچھ ایسی ہی چیزیں بیان کی ہیں۔ اگر آپ کی بھی شادی ہونے والی ہے تو پہلے ان سے آگاہی حاصل کر لیں۔
رپورٹ کے مطابق ممکنہ طور پر آپ کو ساری رات اپنی دلہن سے باتیں کرنی پڑ سکتی ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کی دلہن کی آپ سے پہلی ملاقات ہو، یا تفصیلی ملاقات پہلی ہو۔ اس لیے وہ آپ کے متعلق زیادہ سے زیادہ جاننے کی خواہشمند ہو گی اور بہت سے سوالات کرے گی۔ ان کے لیے آپ کو تیار رہنا ہونا چاہیے۔
شادی کی رات، آپ سے گفت و شنید شروع کرنے کے لیے، آپ کی دلہن کو اپنے بھاری بھرکم لباس اور میک اپ سے جان چھڑوانے میں آدھ گھنٹہ بھی لگ سکتا ہے۔ بہت سے مرد شاید سوچتے ہوں گے کہ یہ کام چند منٹوں کا ہے، یہی وجہ ہے کہ جب زیادہ وقت لگتا ہے تو انتظار ان پر گراں گزرتا ہے اور وہ ذہنی کوفت کا شکار ہو جاتے ہیں،
اس لیے انہیں پہلے سے خود کو اس چیز کے لیے تیار رکھنا چاہیے۔جب آپ رشتہ دیکھنے جاتے ہیں توسسرالی گھر میں کچھ بے سلیقہ چیزیں آپ کو درپیش آتی ہیں جن کے آپ عادی نہیں ہوتے۔ ذہن میں رکھیے کہ سہاگ رات میں اس سے بھی زیادہ عجیب و غریب اور بے آرام کر دینے والی چیزیں آپ کو درپیش آ سکتی ہیں۔
عموماً سہاگ رات کو لے کر دولہا کے ذہن ایک ہی بات سمائی ہوتی ہے، سمجھ تو آپ گئے ہوں گے! اگر وہ کچھ نہیں ہو پاتا تو اس سے ہونے والی ذہنی تکلیف کے لیے تیار رہیے کیونکہ ہو سکتا ہے آپ کی دلہن کے ایام مخصوصہ چل رہے ہوں۔ایسا ہو تو اس سے باتیں کیجیے، اسے زیادہ سے زیادہ جاننے کی کوشش کیجیے۔
آپ کو اس پر پچھتاوا نہیں ہو گا۔خوشگوار ملاقات کا تصور لیے حجلۂ عروسی میں جانے والے دولہا کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ہو سکتا ہے اسے تمام رات آپ دلہن کے آنسو پونچھنے پڑیں۔ ہوتا ہے، کچھ دلہنیں اپنے گھر اور گھر والوں کی یاد تمام رات روتی رہتی ہیں۔ ایسے میں اس کی دیکھ بھال کیجیے اور بہترین انداز میں اسے دلاسہ دیجیے۔
ہو سکتا ہے آپ کے کچھ شریر کزنز نے آپ کے عروسی کمرے میں سازشی جال پھیلا رکھا ہو۔ رات بھر کمرے میں مختلف سمتوں سے الارم بجنے کی آوازیں آتی رہیں، پٹاخے پھوٹتے رہیں یاکسی اور طریقے سے آپ کو تنگ کیا جاتا رہے۔ ایسی کوفتوں کے لیے بھی آپ کو پہلے سے تیار رہنا چاہیے۔ہماری پاکستانی شادیاں انتہائی تھکا دینے والی ہوتی ہیں،
کئی طرح کی رسومات جو کئی دن تک چلتی ہیں۔ دولہا ان دنوں میں تو خوشی کے مارے ہواؤں میں اڑتا پھرتا ہے لیکن سہاگ رات میں ان تمام دنوں کی تھکن عود کر آتی ہے، اور اس کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی طرح وہ سو جائے۔ لہٰذا آپ کو اس رات بہت زیادہ نیند آئے گی۔ اس لیے سہاگ رات سے قبل اچھا کھائیے، اچھی نیند لیجیے اور کچھ انرجی بچا کر رکھیے۔
یہ سب چیزیں آپ کے کام آئیں گی۔بارات میں جوتا چھپائی کی رسم پر دولہا کی جیب خالی ہوتی ہے۔ اسی طرح شادی کی دیگر رسومات پر بہت خرچ اٹھتا ہے۔ ممکن ہے شادی کی رات آپ کواپنے کنگال ہونے کا افسوس لاحق ہو اور آپ ان لوگوں کو مارڈالنے کے متعلق سوچیں جنہوں نے آپ کو دیوالیہ کیا ہے۔
ایسے میں ایسے خیالات بھی آ سکتے ہیں کہ آپ کی دلہن نے لباس پر اتنی زیادہ رقم کیوں خرچ کر دی۔ ایسے خیالات سے ذہن کو صاف رکھنے کے لیے پہلے سے خود کو تیار کیجیے۔ ایسا نہ ہو کہ ذہنی جھلاہٹ میں کچھ ایسا ویسا بول کر آپ نئی زندگی کی شروعات میں ہی تلخیوں کی نیو رکھ بیٹھیں۔
اگلی صبح آپ سے کچھ گھٹیا قسم کے سوالات پوچھے جائیں گے، کیونکہ ہمارے اردگرد گھٹیا لوگوں کی کمی تو نہیں ہوتی ناں۔ کئی ہوں گے جو آپ سے پوچھیں گے کہ ’’سناؤ! کیسی رہی سہاگ رات؟‘‘ وغیرہ وغیرہ۔ ایسے سوالات کے لیے بھی تیار رہیے۔

دانتوں کو کیڑا لگنے سے بچائیں ،بس صرف اس آسان نسخے پر عمل کریں

دانتوں کو کیڑا لگنے سے بچائیں ،بس صرف اس آسان نسخے پر عمل کریں

سلام آباد (نیوز ڈیسک)آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ جب ہم کھانا کھاتے ہیں اور دانت صاف نہیں کرتے تو کھانے کے اجزاءدانتوں میں رہ جاتے ہیں اور اس طرح دانتوں میں کیڑا لگنا شروع ہوجاتا ہے اور وہ سڑجاتے ہیں یہ نظریہ امریکی ماہر دندان نے پیش کیا تھا لیکن اب اس نظریے کو رد کیا جانے لگا ہے
ماہرین کا خیال ہے کہ دانتوں میں کیڑا لگنےکا تعلق ہماری روز مرہ کی خوراک سے ہے ارو اگر ہماری خوراک میں غذائیت کم ہوتو دانتوں میں کیڑا لگنا یقینی ہے۔ تحقیق کار ڈاکٹر ویسٹن پرائس کا کہنا ہےکہ اگر کھانے میں لمحیات،منرلز،وٹامن اور غذائیت کم ہو تو ہماری ہڈیاں اور دانت کمزور ہونا شروع ہوجاتے ہیں
خون میں کیلشیم اور فاسفورس کا تناسب خراب ہوجاتاہے جبکہ بیکٹریا ان کمزوریوں کی وجہ سے حملہ آورہوتا ہے اور دانتوں میں کیڑا لگ جاتا ہے۔ ڈاکٹر ویسٹن کا کہنا ہے کہ دانتوں کے کیڑوں سے نجات حاصل کرنی ہے تو ہمیں اپنی خوراک کی طرف توجہ دینی ہوگی۔
اس کا کہنا تھاکہ ہمیں اپنی روزانہ کی خوراک میں چند بنیادی تبدیلیاں کرنی ہوں گی یعنی کھانے میں ناریل کا تیل، گوشت اورسی فوڈ کا استعمال کیا جائے تویہ صحت کیلئے بہت مفید رہے گا۔

وبہ استغفار پاکستان میں نوجوان کی خواجہ سرا سے شادی ، رخصتی اور ہنی مون کی تیاریاں ، علما نے کیا فتویٰ دے دیا؟

وبہ استغفار پاکستان میں نوجوان کی خواجہ سرا سے شادی ، رخصتی اور ہنی مون کی تیاریاں ، علما نے کیا فتویٰ دے دیا؟

قائم پور کے عابد نامی نوجوان نے شی میل سے مبینہ شادی کرلی۔ تفصیل کے مطابق دو دن قبل قائم پور کے محمد عابد نامی نوجوان نے خانیوال کے رہائشی چاہت عرف کاکانامی شی میل سے قائم پور میں مبینہ شادی کی۔
تقریباً 50, قائم پور کے عابد نامی نوجوان نے شی میل سے مبینہ شادی کرلی۔ تفصیل کے مطابق دو دن قبل قائم پور کے محمد عابد نامی نوجوان نے خانیوال کے رہائشی چاہت عرف کاکانامی شی میل سے قائم پور میں مبینہ شادی کی۔ تقریباً 

خواتین کے واٹس ایپ گروپ میں کسی نے اجنبی خاتون کو ایڈ کرلیا، خاتون نے آتے ہی اپنے بیٹے کے بارے میں ایسی بات کہہ دی کہ جنگ چھڑ گئی، سکرین شاٹس دنیا بھرمیں وائرل، لوگ ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوگئے

خواتین کے واٹس ایپ گروپ میں کسی نے اجنبی خاتون کو ایڈ کرلیا، خاتون نے آتے ہی اپنے بیٹے کے بارے میں ایسی بات کہہ دی کہ جنگ چھڑ گئی، سکرین شاٹس دنیا بھرمیں وائرل، لوگ ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوگئے

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ میں خواتین کے ایک واٹس ایپ گروپ میں کسی نے ایک اجنبی خاتون کو غلطی سے ایڈ کر لیا اور اس خاتون نے آتے ہی اپنے بیٹے کے بارے میں ایسی بات کہہ دی کہ گروپ ممبران کی اس سے جنگ چھڑ گئی۔ اس لفظی جنگ کے سکرین شاٹس انٹرنیٹ آئے تو لوگ ہنسی سے بے حال ہو گئے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق یہ واٹس ایپ گروپ ان ماﺅں کا تھا جن کے بچے ایک کلب میں فٹ بال کھیلتے ہیں اور وہ بھی ان کے ساتھ وہیں وقت گزارتی ہیں۔ ایک روز کلب انتظامیہ نے اس گروپ میں میسیج کیا کہ ”امید ہے آپ سب ٹھیک ہوں گے، آج پریکٹس کے بعد 8بج کر 20منٹ پر ٹیم کے کوچ جوآن تمام ماﺅں سے ملاقات کریں گے۔“ اس کے جواب میں بہت سی ماﺅں نے ”اوکے“ لکھ کر میسیج کیا لیکن اس خاتون نے، جسے غلطی سے گروپ میں ایڈ کیا گیا تھا، میسیج بھیج دیا کہ ”میرا بچہ پوری ٹیم میں سب سے بہترین ہے۔“ یہ فقرہ سننے کی دیر تھی کہ دوسری مائیں جل بھن گئیں اور ایک لفظی جنگ شروع ہو گئی۔

’شادی کی پہلی رات میرے شوہر نے مجھ سے فیس بک کا پاس ورڈ مانگا اور پھر وہاں پر۔۔‘پاکستانی لڑکی نے روتے روتے ایسی شرمناک کہانی بیان کر دی کہ جان کر آپ بھی دل خون کے آنسو روئے گا
رپورٹ کے مطابق یہ اجنبی خاتون امریکی ریاست الینائے کے شہر ساﺅتھ ایلجن کی رہائشی کرسٹی رینٹیس لیلے تھی۔ اس نے جان بوجھ کر گروپ کے اراکین کو چھیڑنے اور تنگ کرنے کے لیے یہ میسیج بھیجا اور اپنے اس بیٹے کی تعریف کی تھی جو حقیقت میں وجود ہی نہیں رکھتا تھا۔ کرسٹی نے گروپ اراکین اور انتظامیہ کے ساتھ تلخ کلامی میں لکھا کہ آپ کے کلب میں ماﺅں کو کھانا بھی اچھا نہیں دیا جاتا۔ جواب میں کلب انتظامیہ کی طرف سے میسیج میں کہا گیا کہ ”ہم آپ کے بچے کو جانتے ہی نہیں، آپ ہیں کون؟ اگر آپ کا بچہ اتنا ہی اچھا ہے تو آپ اسے ٹاﺅن کی ٹیم میں کیوں نہیں شامل کروادیتیں اور اگر ہمارا کھانا اچھا نہیں ہوتا تو آپ اپنا گھر سے لے آیا کریں۔“کرسٹی نے گروپ میں موجود خواتین اور انتظامیہ کے اراکین کو اس قدر پریشان کیا کہ وہاں اکثر لوگ کوچ سے تحقیقات کرنے کا مطالبہ کرنے لگے۔ آخرکار کرسٹی نے اس گفتگو کے سکرین شاٹس لے کر انٹرنیٹ پر ڈال دیئے جو اس قدر پھیل چکے ہیں کہ اب تک انہیں 15ہزار لوگ شیئر کر چکے ہیں اور لاکھوں صارفین انہیں پڑھ کر حظ اٹھا رہے ہیں۔